Skip to main content

How to educate a child: (Article written in Urdu)-)

آج کل والدین اور اساتذہ دونو ں بچوں کے بارے میں عموماً جو شکایت کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ بچوں میں اب پڑھائی کا شوق نہیں ہے۔ بچے اِدھر اُدھرکی مشغولیت میں لگے رہتے ہیں اور پڑھائی پر کم توجہ دیتے ہیں۔ گویا بچوں میں پڑھائی کا شوق پیدا کرنا ایک بڑے مسئلے کی صورت میں ابھر کر سامنے آ رہا ہے جس کا سامنا بالخصوص اساتذہ اور والدین کو کرنا پڑتا ہے۔ ذیل میں ہم بچوں میں تعلیم کے لیے رغبت اور ان میں پڑھائی کا شوق پیدا کرنے کی کچھ تجاویز قارئین کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں۔

اگر کسی انسان کو اس کے اختیار اور مرضی کو دبائیں گے تو اس کی خودی، شوق اور فکری نشوونما بری طرح متاثر ہو گی۔ اس لیےشوق اور اختیار کے بغیر بہترین کتابیں، اچھے اساتذہ اور اعلیٰ معیار کے اداروں کی چمک بھی بچے کو پڑھنے اور کام کرنے پر آمادہ نہیں کر سکتی۔ جس طرح بھوک، پیاس انسان کا فطری داعیہ ہے اسی طرح بھی شوق ایک فطری داعیہ ہے۔ انسان میں شوق کا داعیہ ودیعت بھی کیا گیا ہے اور وہ خارجی فطرت سے بھی متاثر ہوتا ہے۔ بچہ صرف ذہانت اور استعداد کی بنیاد پر کامیاب نہیں ہو سکتا جب تک اس کے اندر دل چسپی، اشتیاق اور رغبت کی دولت نہ ہو۔ استاد بچوں میں ترغیب، شوق اور دل چسپی پیدا کرنے کے لیے بنیادی کردار ادا کر سکتا ہے۔ کمرا جماعت میں ہر بچے کو اس کے مزاج اور رجحان کی بنیاد پر اس کی پڑھائی، محنت اور آگے بڑھنے کا جذبہ پیدا کرنا استاد کی ذمہ داری ہے۔ اگرچہ یہاں ہم ان پہلوؤں کا تذکرہ کر رہے ہیں جو بچوں میں شوق پیدا کرنے میں ممد و معاون ہوں گے لیکن ساتھ ان باتوں کا بھی تذکرہ کریں گے جن سے شوق ختم ہو جاتا ہے۔

خود اعتمادی اور ضبط نفس (سیلف کنٹرول) سکھائیے
بچے چھوٹی عمر میں ہر کام خود کرنے کا شوق رکھتے ہیں، جب وہ بڑے ہوتے ہیں تو ہم ان پر اپنی مرضی تھوپ کر ان کے اختیار کا حق چھین لیتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے اندر شوق مر جاتا ہے۔ اس لیے بچوں کو بڑی عمر میں بھی ان کی مرضی اور اختیار سے کام کرنے کا موقع دیجیے۔ بچوں کو خود کام کرنے کی تربیت دیجیے۔ ان کو سکھائیے کہ غصہ پر کیسے قابو پایا جاتا ہے، کسی کی مدد کرنے کے کون کون سے مواقع ہو سکتے ہیں اور دوسروں کی عزت نفس کیا خیال کیسے رکھا جاتا ہے۔

ڈر کے آگے جیت ہے
خوف یا ڈر انسان کے شوق کا قاتل اور آگے بڑھنے میں بڑی رکاوٹ ہے۔ آپ بچوں کو ڈرا دھمکا کر ان میں پڑھنے لکھنے کی عادت تو ڈال سکتے ہیں لیکن ان کا شوق مر جاتا ہے، وہ جلد پڑھنے لکھنے سے بیزار ہو جاتے ہیں۔ محفوظ اور دوستانہ ماحول بچوں کی صلاحیتوں کے اظہار اور پڑھائی میں دل چسپی کے لیے از حد ضروری ہے۔ ان پر تدریسی حملہ مت کیجیے، تدریسی انداز میں جدت اور تنوع پیدا کیجیے۔ ان کے لیے جلاد مت بنیے۔ ایسا نہ ہو کہ ایک دن وہ آپ کو دیکھتے ہی رستہ بدل لیں۔

باہر کی دنیا سے واقف کرائیے
کمرا جماعت سیکھنے سکھانے کی بہترین جگہ ہے، لیکن روزانہ کمرا جماعت میں آنا جانا اور سارا دن ڈیسک پر گزارنا بعض اوقات بیزاری سبب بنتا ہے۔ بچوں کو باہر کی دنیا سے بھی آشنا کیجیے، خاص طور پر سائنس اور سماج کی سمجھ بوجھ کے لیے کمرا جماعت سے باہر جا کر سمجھائیے، اس طرح وہ زیادہ بہتر طور سمجھ پائیں گے۔ اس مقصد کے لیے چڑیا گھر، پارک، تاریخی مقامات یا نمائش کا فیلڈ ٹرپ، لائبریریوں کا دورہ اور کھیلوں کے مقابلوں (میچز) وغیرہ میں شرکت سے ان کے مشاہدے کی صلاحیت میں اضافہ ہو گا اور مطالعے کا شوق پیدا ہو گا۔ انسانی ذہن تجسس کو پسند کرتا ہے، منظر بدلیں گے تو ذہن کے بند دریچے کھلیں گے اور بچوں میں شوق اور خواہش میں اضافہ ہو گا۔ خارجی فطرت سے تعامل یا نیچر تھراپی اندرونی فطرت کی طمانیت اور ذہنی شفا کا درجہ رکھتی ہے۔

انعام دو شوق بڑھاؤ
ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کی کارکردگی پر اسے سراہا اور اس کے کام کی قدر کی جائے۔ بچوں کو انعامات دینا بہتر نتائج حاصل کرنے کا کارگر طریقہ ہے۔ ہم چھوٹی عمر میں تو ان کو انعامات کا لالچ دیتے ہیں لیکن جب وہ بڑے ہو جاتے ہیں تو اس کی ضرورت محسوس نہیں کرتے حالاں کہ ہر عمر کے بچے کو اس کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے لیے ضروری نہیں کہ کوئی مہنگی چیز کا انتخاب کیا جائے، شاباش کے چند جاندار الفاظ، ان کی نوٹ بک پر ستارے یا پھول بنا کر تبصرہ لکھنا، کمرا جماعت میں پارٹی اور تالیاں بجانا بھی کافی ہے۔ لیکن صورت حال اور بچے کی شخصیت کے مطابق انعام کا تعین کیا جائے۔

احساس ذمہ داری سکھائیے
بچے ہمیشہ بڑوں کو دیکھ کر کام کرتے ہیں، کمرا جماعت میں بچوں کو مختلف ذمہ داریاں تقسیم کیجیے، یہ ان کے سماجی کردار کو تعمیر کرنے اور شوق اور تحریک کے جذبے میں اضافہ کرنے کا سبب بنے گا۔ اکثر بچے کمرا جماعت کی ذمہ داریوں کو بوجھ کے بجائے اعزاز سمجھتے ہیں اور اپنا بھرپور کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کو قائدانہ سرگرمیاں دیجیے جیسے جماعت کی مختلف کمیٹیاں بنائیے، دوسروں کی مدد کرنا اور ان کے مسائل حل کرنے کی تربیت دیجیے۔ اس سے بچوں میں اپنی اہمیت اور قدر کا احساس پیدا ہو گا۔

شاباش کے دو بول
شوق پیدا کرنے کے لیے حوصلہ افزائی اور شاباش دینے سے بہتر کوئی طریقہ نہیں ہو سکتا ہے۔ بچے ہر سطح پر حوصلہ افزائی اور سراہائے جانے کے طلب گار ہوتے ہیں۔ اساتذہ کو چاہیے کہ ان کی کامیابی کو لوگوں میں بیان کریں، ان کے کام پر شاباش دیں اور ان کے مثالی کام کو شیئر کریں۔

ہر دم تر و تازہ اور پرجوش رہیے
بعض اساتذہ سمجھتے ہیں کہ چہرے پر ہر وقت سنجیدگی اور سخت مزاجی سے بچوں کو سنبھالنا زیادہ آسان ہوتا ہے ورنہ بچے بگڑ جاتے ہیں۔ جس طرح حد سے زیادہ لاڈ پیار بچے کو بگاڑ دیتا ہے اسی طرح زبردستی اور سخت مزاجی سے بھی بچوں میں بیزاری پیدا ہوتی ہے کمرا جماعت میں خوشگوار موڈ اور جوش کا مظاہرہ کیجیے۔ اگر آپ دوران تدریس پرجوش رہیں گے تو بچے بھی آپ کو دیکھ کر تر و تازہ اور جوش و جذبے سے معمور ہوں گے۔

بچوں میں ذاتی ترغیب (موٹیویشن) پیدا کرنے میں مدد کیجیے
بچوں میں شوق پیدا کرنے کے لیے ان کی مدد کرنا قابل قدر ہے لیکن اصل کام ان میں داخلی شوق کو پروان چڑھانا ہے۔ کلاس روم سے نکلنے کے بعد بچے اپنی ذاتی شوق سے کام کر سکیں۔ چھوٹی عمر میں بچے بیرونی ترغیب کے بغیر وہ سب کام کرتے ہیں جنھیں کرتے ہوئے ہم بڑی عمر میں تردد کا شکار ہوتے ہیں جیسے وزن اٹھانا، جوتے پالش کرنا، کپڑے دھونا وغیرہ۔ یہ کام وہ اختیار اور مرضی سے کرتے ہیں اس لیے بچے میں اختیار کی موجودگی کا احساس مستقل رہنا چاہیے۔ اگر اچھے شوق کے باوجود اس سے اختیار چھین لیا جائے تو وہ بیزار ہو جاتا ہے اور زمانے کی بھیڑ چال میں رہنے میں عافیت سمجھتا ہے۔ اس لیے بچے کو اختیار اور شوق کے ساتھ کام کرنے کا موقع دیں۔ جیسے وہ اپنی دل چسپی کا مواد تلاش کر سکے، اعلیٰ تعلیم کے لیے اپنے شوق کا میدان منتخب کر سکے اور علم سے محبت پیدا ہو وغیرہ، یہ آپ کی طرف سے بچوں کو بہترین تحفہ ہو گا۔

بچوں کو نفسیاتی مریض مت بنائیے
بعض بچے والدین اور اساتذہ کی طرف سے نفسیاتی دباؤ کی وجہ سے پڑھنے میں اتنے مگن ہو جاتے ہیں کہ وہ خود کو اعلیٰ مخلوق سمجھنے لگتے ہیں۔ وہ اعلیٰ نمبروں یا گریڈز کے لیے دن رات ایک کیے رہتے ہیں۔ اول آنے کی دُھن نے بچوں کو نفسیاتی مریض بنا دیا ہے۔ نمبر گیم کے گھن چکر میں بچہ امتحان جیت جاتا ہے کہ لیکن ہم بچے کو ہار بیٹھتے ہیں۔ بچوں یہ سمجھانے کی کوشش کیجیے کہ کسی ایک مضمون میں سخت محنت کرنا یا صرف گریڈز کی دوڑ ہی کامیابی کی علامت نہیں، وہ نتیجے کے بارے میں زیادہ فکر مند نہ ہوں، ایسا نہ ہو کہ وہ خود ساختہ توقعات پر پورا نہ اترنے پر مایوسی کی گھاٹیوں میں جا گریں۔

بڑے خواب ضرور دکھائیے لیکن جن کی تعبیر ممکن ہو
جس طرح بچوں کو صرف گریڈز اور اول آنے کی دوڑ کا عادی بنانا غیر مناسب اور نقصان دہ ہے اسی طرح بچوں کو اپنی کم سے کم بساط سے اونچے مقاصد کے حصول کے لیے تیار نہ کرنا بھی اپنے مقام سے ہاتھ دھونے کے مترادف ہے۔ بچوں کو اتنا ڈھیلا اور بے پروا بھی نہ کیا جائے کہ وہ اپنی دنیا ہی گنوا بیٹھیں۔ بچوں کو چیلنجز سے نبٹنے اور اعلیٰ مقاصد کے حصول کے لیے سخت محنت کا عادی بنائیے۔ بچوں کو بڑے اور باتعبیر خواب دکھانے سے خوف زدہ نہ ہوں۔

مسلسل نگرانی کیجیے
طلبہ کے لیے یہ اندازہ لگانا مشکل ہوتا ہے کہ وہ کتنی بہتری اور ترقی کے درجے پر پہنچ چکے ہیں بالخصوص مشکل مضامین میں۔ اس لیے تعلیمی سرگرمیوں کی مسلسل ٹریکنگ یا نگرانی استاد اور طالب دونوں کے لیے مفید ہے۔ اس طرح سے استاد مسلسل طالب علم میں تحریک اور ترغیب میں اضافہ کرتا رہتا ہے، اور تعلیمی دورانیے میں وقفے وقفے سے طالب علم اپنی پراگریس کے مطابق پڑھائی میں دل چسپی برقرار رکھتا ہے۔

تفریح بھی ضروری ہے
بچوں میں شوق کو برقرار رکھنے کے لیے تفریح بھی بہت ضروری ہے۔ کمرا جماعت میں کھیلنا تو ممکن نہیں ہوتا لیکن کلاس روم میں خوشگوار اور تفریح کا ماحول ہو تو طلبہ کی توجہ اور دل چپسی بڑھتی ہے۔ کلاس روم میں تفریحی سرگرمیاں شامل کرنے سے کلاس روم کا ماحول مزید دوستانہ بنے گا، طلبہ میں محنت کرنے میں دل لگے گا اور شوق سے محنت کریں گے۔

کامیابی کے مواقع سے آگاہ کیجیے
اگر طلبہ کو یہ محسوس ہو کہ ان محنت رنگ نہیں لائے گی یا دوسرے طلبہ کی طرح ان کی کامیابیوں نہیں سراہا جا رہا تو ان کا الجھن اور بوریت کی طرف رجحان بڑھے گا۔ اس بات کو یقینی بنائیے کہ ہر بچے اپنی استعداد کو بروئے کار لا سکے، اس کی محنت اور کام کو اہمیت دی جائے اور اسے سراہا جائے۔ اس طرح ایسی دنیا تشکیل پائے گی جہاں شوق اور ترغیب کو جگہ ملے گی۔

Source: received through WhatsApp message

Popular posts from this blog

WHAT STUDENTS CAN DO AND PERSUE THEIR FURTHER STUDIES AFTER 12th:

 - After PUC 12th- WHAT STUDENTS CAN DO AND PERSUE THEIR FURTHER STUDIES AFTER 12th:                                                                  - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -              * Science Courses* (3 Years) Bsc Physics Bsc Chemistry Bsc Botany Bsc Zoology Bsc Computer science Bsc Mathematics Bsc PCM Bsc CBZ Bsc Forestry Bsc Dietician & Nutritionist Bsc Home Science Bsc Agriculture Science Bsc Horticulture Bsc Sericulture Bsc Oceanography Bsc Melsorology Bsc Arthopology Bsc Forensic Science Bsc Food technology Bsc Diary Technology Bsc Hotel Management Bsc Fashion Design Bsc Mass Communication Bsc Electronic Media Bsc Multimedia Bsc 3D Animation * Commerce Courses* CA Chartered Account CMA Cost Management Account  CS Company Secretary (Foun...

When Progress Steals Our Voices: The Human Cost of Automation:

 - Progress is inevitable, we understand that. But as we embrace the potential of AI, let us not forget the human cost. Let us remember the designers whose creative fire was banked, and let us fight to preserve the irreplaceable heart and soul that fuels the art of writing.  For if we lose our storytellers, we risk losing a fundamental part of ourselves. The ghost in the machine may offer efficiency, but it can never replicate the beating heart behind the words. And that, is a loss we cannot afford. The hum of the new CNC machines still echoes through the workshop, a constant, efficient drone that replaced the familiar scratch of pencils on drafting paper. They are marvels of precision, capable of crafting intricate designs with an accuracy our human hands could only dream of. And yet, with their arrival, a quiet sorrow settled over us. The laughter and camaraderie of the design team thinned. Talented hands, once sketching visions into reality, now sat idle, their creative spa...

Teaching children to be creative:

 - Creativity is the ability to think about a task or a problem in a new or different way, or the ability to use the imagination to generate new ideas.  'Creativity allows us to view and solve problems more openly and with innovation. Creativity opens the mind. A society that has lost touch with its creative side is an imprisoned society, in that generations of people may be closed minded'. Being creative means you are open to expressing yourself and investigating the world around you. It can also mean you work to find a new and better way of answering a question or solving a problem. Children who experience stress may experience health problems and develop a bad attitude toward learning. The researchers also found that spending too much time on homework meant that students were not meeting their developmental needs or cultivating other critical life skills. Students were more likely to forgo activities, stop seeing friends or family, and not participate in hobbies. Old one bu...

Click to read: We have together 850+ Articles, Videos and Resources:

Click below topic you want to read: ⬇️ Download Credence App if not yet downloaded: Browse, read through your area of interest and share the app with your connections.

Education system in Greece and Rome in ancient times: (In Urdu)-

یونان اور روم میں نظامِ تعلیم ڈاکٹر عرفان حبیب مغربی تعلیم کی تاریخ کا آغاز حضرت عیسیٰؑ سے سیکڑوں برس پہلے، یونانی قوم کی تعلیمی سرگرمیوں سے ہوتا ہے۔ اس تاریخ میں بیسویں صدی کی شروعات تک ایک تسلسل پایا جاتا ہے۔ ابتدائی دور میں یونانی شہری ریاستوں میں رہتے تھے۔ شروع ہی سے ان کے یہاں تعلیم کو بڑی اہمیت دی جاتی تھی۔ اچھے شہری تیار کرنے کے لیے تعلیم ضروری تھی۔ یہ ریاستیں دشمنوں میں گھری ہوئی تھیں اور اکثر اندرونی خطروں کا بھی سامنا کرنا ہوتا تھا۔ اس لیے شہریوں کی اس طرح سے تربیت ضروری تھی کہ وہ اندرونی اور بیرونی خطروں کا اچھی طرح مقابلہ کر سکیں۔ اس یونانی سماج کی بنیاد، غلامی کے نظام پر تھی جس میں غلاموں کی تعداد آزاد شہریوں سے کہیں زیادہ تھی۔ تجارت اور ہاتھ سے کام کرنے کو معیوب سمجھا جاتا تھا اور یہ کام غلاموں سے لیے جاتے تھے، اس لیے شہریوں کو کوئی ٹیکنیکل تعلیم حاصل کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ شہری ریاستیں کئی باتوں میں ایک دوسرے سے مختلف تھیں اور اس لیے ان کے تعلیم کے مقاصد بھی جدا جدا تھے مثلاً سپارٹا اور ایتھنز کے تعلیمی نظام بالکل الگ الگ تھے۔ سپارٹا کے شہری اپنے علاقے می...

What is phonics in english and understanding Hauna phonics system:

HAUNA PHONICS HAUNA phonics is a systematic, child centred approach to teaching literacy skills. Children are taught the sounds of the letters in a specific order. Group 1- s, a, m, n, i, p, t Group 2-r, d, c, k, o, g, l Group 3- b, u, f, h, j, e, q Group 4- v, w, x, y, z,  Group 5- ai, ee, ai, oa, ue Group 6- Ng, ch, th, ah, OO, oo Group 7-ou, oi, or, er, ar After completion of one group of letters, children are taught how to blend and read words. Words that do not follow the phonics principle are named as Comm. words or frequently used words. Children are taught four lists of Comm. words in H3. List 1 I, me, he, be, to, do, no List 2 We, was, has, is, his, so, us List 3 All, go, she, my, are, here, one List 4 The, them, there, those, this, those, that, then, there Click to see video of Sounds of phonics: Further reading: Understanding Phonics of English language: So, what exactly is phonics? Phonics invol...

Education themed jokes:

1. Dad puts finger print(Thumb) on son's mark sheet. Child asked father: Being a chartered accountant, Why did you put finger print instead of signature on my progress card. Father replied: idiot,after looking at your marks, the teacher should not think that I am educated. 2. Critical thinking among children: Pintu: daadi neend nhi aa rahi, TV dekh lun? Daadi: mujh se baat kr le Pintu: daadi kya hum hamesha 6 hi rahenge? Aap, mom, dad, didi, main aur meri billi Daadi: nahi beta aapke liye kal doggy b aa raha h to 7 ho jaayenge Pintu: par doggy to billi ko kha jayega fir 6 ho jaayenge Daadi: nahi beta aap ki shaadi ho jaayegi to 7 ho jaayenge Pintu: fir behen chali jaayegi shaadi kr ke to fir 6 ho jaayenge Daadi: beta fir aapka beta ho jaayega to fir 7 ho jaayenge Pintu: tb tk aap mar jaaogi to fir hum wapas se 6 ho jaayenge Daadi: Bewqauf......jaa TV dekh 3. Once upon a time ..a small boy named Basheer lived in a tin...

Train your Children in the way of the righteous:

Dear Parents, HABITS THAT SHOW IMPROPER UPBRINGING OF CHILDREN. Please, carefully look at the list below and identify where you may want to make amends on yourself or on the young ones you are bringing up. Children, if not properly groomed may never get to the top in life, even if both parents are at the top of their careers. Manners take you to where your education can't irrespective of your status, wealth or your reach or influence: 1) Going to your child's school indecently dressed. (Think again). 2) Speaking rashly to your child's teacher. 3) Cursing, using foul language or swearing words in front of your children. 4) Using makeup on children. 5) Dressing your little children up indecently (they loose their sense of Princesshood). 6) Putting earrings on your son's ears. 7) Your child holds the cup or glassware by the brim and you don't correct. 8) Your children don't greet and you just feel they will come around one day because they have a mood s...

ಪ್ರೊ. ಕೆ. ಎಸ್. ನಿಸಾರ್ ಅಹಮದ್ ರವರ ಜೀವನ-

- ಪ್ರೊ.  ಕೆ. ಎಸ್. ನಿಸಾರ್ ಅಹಮದ್ ಪ್ರೊ.ಕೆ.ಎಸ್.ನಿಸಾರ್ ಅಹಮದ್ (5 ಫೆಬ್ರುವರಿ 1936 - 3 ಮೇ 2020) ಕನ್ನಡದ ಪ್ರಮುಖ ಸಾಹಿತಿಗಳಾಗಿದ್ದರು. ಅವರ ಪೂರ್ಣ ಹೆಸರು 'ಕೊಕ್ಕರೆಹೊಸಳ್ಳಿ ಶೇಖಹೈದರ ನಿಸಾರ್ ಅಹಮದ್'. ಅವರು ಬರೆದ 'ಜೋಗದ ಸಿರಿ ಬೆಳಕಿನಲ್ಲಿ ತುಂಗೆಯ ತೆನೆ ಬಳುಕಿನಲ್ಲಿ' ಎಂಬ ಪದ್ಯವು ಬಹಳ ಜನಪ್ರಿಯವಾಗಿ ಅವರು ನಿತ್ಯೋತ್ಸವ ಕವಿಯೆಂದೂ ಕರೆಯಲ್ಪಡುತ್ತಿದ್ದರು. Image source: Online typing ಜೀವನ- ಪ್ರೊ. ನಿಸಾರ್ ಅಹಮದ್ ಬೆಂಗಳೂರು ಜಿಲ್ಲೆಯ ದೇವನಹಳ್ಳಿಯಲ್ಲಿ ಫೆಬ್ರುವರಿ ೫, ೧೯೩೬ ರಲ್ಲಿ ಜನಿಸಿದರು. ೧೯೫೯ ರಲ್ಲಿ ಭೂವಿಜ್ಞಾನದಲ್ಲಿ ಸ್ನಾತಕೋತ್ತರ ಪದವಿ ಪಡೆದರು. ೧೯೯೪ ರ ವರೆಗೆ ವಿವಿಧ ಸರಕಾರಿ ಕಾಲೇಜುಗಳಲ್ಲಿ ಅಧ್ಯಾಪಕ ಹಾಗು ಪ್ರಾಧ್ಯಾಪಕರಾಗಿ ಕೆಲಸ ಮಾಡಿ ನಿವೃತ್ತರಾದರು.             ಜನನ 5 ಫೆಬ್ರುವರಿ 1936 ದೇವನಹಳ್ಳಿ, ಮೈಸೂರು ಸಂಸ್ಥಾನ, ಬ್ರಿಟಿಷ್ ಇಂಡಿಯಾ              ಮರಣ 3 ಮೇ 2020 (ವಯಸ್ಸು 84)[೧] ಬೆಂಗಳೂರು ವೃತ್ತಿ ಸಾಹಿತಿ, ಪ್ರೊಫೆಸರ್ ಭಾಷೆ ಕನ್ನಡ ರಾಷ್ಟ್ರೀಯತೆ ಭಾರತ ಪ್ರಕಾರ/ಶೈಲಿ Fiction ಸಾಹಿತ್ಯ ಚಳುವಳಿ ನವ್ಯ ಕಾವ್ಯ ಪ್ರಮುಖ ಕೆಲಸಗಳು ಮನಸು ಗಾಂಧಿ ಬಜಾರು(1960) ನಿತ್ಯೋತ್ಸವ ಪ್ರಮುಖ ಪ್ರಶಸ್ತಿಗಳು ಪದ್ಮಶ್ರೀ (೨೦೦೮), ರಾಜ್ಯೋತ್ಸವ (೧೯೮೧) ಕೆಲವು ಸಾಹಿತ್ಯಗಳು : ನಿಸಾರ್ ಅಹಮದ್  ...

Mental health for School Leaders & Educators during the pandemic:

-  Hello Educator, Webinar Topic: *Mental health for School Leaders & Educators during the pandemic* Date: 28 January 2021 Time: 4 - 5 PM Register Now - https://forms.gle/tJe6ZSPTeTgDXZkRA We would also like to take this opportunity to share the details of another very insightful webinar that ICER Talks is conducting on 28th January 2021, on the topic *“Mental health for School Leaders & Educators during the pandemic”*.  The speaker of this webinar, *Dr Vaijayanthee Anand*, a Professor at IIM Indore will be sharing her valuable insights on the issues revolving around the mental health of teachers, coping with changes in the education space and effective ways of delivering education amid the crisis. We would like to take this opportunity and thank you for registering for the webinar conducted by ICER Talks on 21st January 2021. Please have a look at the entire recording of the webinar by clicking on the link below. https://youtu.be/WRSqz54WwPo Source: Received the above...